سرینگر/06دسمبر // ریلوےٹنل کے ساتھ فور وے ٹنل کی تعمیر کے ساتھ ہی اسکے آس پاس کے درجنوں علاقوں میں صدیوں پُرانے قدرتی میٹھے پانی کے چشمے سوکھ گئے جس کے نتیجے میں آس پاس کے متعدد علاقے پینے کے صاف پانی سے محروم ہوگئے ہیں ۔ لوگوں نے کہا ہے کہ فور وے ٹنل کی تعمیر کی وجہ سے جن علاقوں کو پانی کی قلت پیدا ہوئی ان علاقوں کےلئے پانی کا بندوبست کرنے میں انتظامیہ ناکام ہوچکی ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق پیر پنچال کے پہاڑی دامن میں 2015میں 4وے ٹنل پر کام شروع کیا گیا جبکہ اس سے پہلے جواہر ٹنل کے ساتھ ایک اور ریلوے ٹنل 2005میں تعمیر کی گئی تاہم ان ٹنلوں کے نتیجے میں متعد علاقہ جات جن میں بون آنگن، بکرول چک، اپر منڈا ، گلاب باغ گجر بستی کے درجنوں علاقوں میں موجود صدیوں پُرانے میٹھے پانے کے قدرتی چشمے سوکھ گئے ہیں ۔ مقامی لوگوں نے کہا ہے کہ ان چشموں کے ذریعے مذکورہ علاقہ جات کے لوگ پینے کےلئے پانی حاصل کرتے تھے جبکہ ان علاقوں میں آج تک ایک پانی کا نل بھی نہیں لگایا گیا اور ناہی ان علاقوں کےلئے کوئی پانی کا ٹینکر جاتا ہے ان علاقوں کے لوگ انہی قدرتی چشموں سے یہ لوگ پانی حاصل کرتے تھے تاہم مذکورہ ٹنلوں کے نتیجے میں پہاڑوں کو کاٹنے سے چشموں تک پہنچنے والا پانی غائب ہوا اوران علاقوں میں سینکڑوں چشمے سوکھ گئے ۔ اس کے علاوہ ہاے وے پر بھی درجنوں بڑے چشمے تھے جہاں پر اس روڑ پر سفر کرنے والے ڈرائیور اور دیگر لوگ پینے کےلئے پانی حاصل کرتے تھے لیکن شاہراہ پر موجود چشمے بھی سوکھ چکے ہیں ۔ مقامی لوگوں نے کہا کہ پینے کے صاف پانی کی قلت کے نتیجے میں انہیں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ اس لئے مقامی لوگوں نے مطالبہ کیا ہے کہ فوروے ٹنل کے نیچے جو پانی بہتا ہے اس کو مذکورہ علاقہ جات تک پہنچانے کےلئے اقدامات اُٹھائے جائیں تاکہ لوگوں کو درپیش مشکلات سے نجات ملے ۔