بیجنگ +نئی دہلی // مشرقی لداخ میں پیگانگ جھیل میں حقیقی کنٹرول لائن پرہندوستان اور چین کے درمیان سرحدی کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگیا ہے اور لگاتار5 بار بریگیڈ کمانڈر سطح کی میٹنگیں ناکام ہوگئی ہیں۔ ماسکو میں پچھلے 3ماہ کے دوران پہلی بار دونوں ملکوں کے وزرائے دفاع کی بات چیت میں بھی کوئی نتیجہ بر آمد نہیں ہوا ہے۔لداخ میں کشیدہ صورتحال کے بیچ چین نے کہا ہے کہ اس نے ارونا چل پردیش کو کبھی تسلیم نہیں کیا ہے اور وہ اسے چین کے تبت کا مشرقی حصہ سمجھتا ہے اور ہمارے پاس اس ضمن میں کوئی تفصیلات نہیں ہیں کہ بھارتی فوج نے چینی فوج کو اپنے 5ساتھیوں کے لاپتہ ہونے کے بارے میں کوئی پیغام دیا ہے۔چینی وزارت خارجہ ترجمان جیائو لی جن نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہا کہ ارونا چل پردیش چین کے تبت کا مشرقہ حصہ ہے اور چین نے اسے کبھی بھی بھارت کا حصہ تصور نہیں کیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ وہ ابھی خطے میں بھارت کے 5شہریوں کے لاپتہ ہونے کے بارے میں کوئی معلومات نہیں دے سکتے، کیونکہ انہیں معلوم نہیں کہ چینی فوج کو اس ضمن میں مطلع کیا گیا ہے۔چینی افواج کی جانب سے پچھلے ہفتے سرحدی ریاست سے مبینہ طور پر پانچ شہریوں کو اغوا کرنے کی خبر آئی تھی۔یہ الزام سب سے پہلے اروناچل پردیش کی قانون ساز اسمبلی کے ایک رکن نے ٹوئٹر پر لگایا تھا۔ مرکزی کابینہ کے ایک وزیر نے اس کے بعد کہا کہ چینی فوج کو ’ہاٹ لائن پیغام‘بھیجا جا چکا ہے۔ادھر پچھلے کئی دنوں سے لداخ میں تنائو کی صورتحال میں ٹھہرائو لانے کیلئے بریگیڈ کمانڈر سطح کی 5میٹنگیں منعقد ہوئیں جو ہر دفعہ 4گھنٹوں سے زائد وقت کیلئے بات چیت کے ادوار ہوئے لیکن کوئی نتیجہ بر آمد نہیں ہوا۔اطلاعات ہیں کہ دولت بیگ اولڈی میں بھارتی فضائیہ کی ایک بیس سے صرف تیس کلومیٹر کے فاصلے پر دپسنگ میں چین نے بڑی تعداد میں فوجیں تعینات کر دی ہیں۔ چین نے اس مقام پر فوجی ساز و سامان بھی جمع کر رکھا ہے۔دوسری جانب بھارت کی جانب سے بھی سرحد پر فوجیںبھیجے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔واضح رہے کہ دونوں ملکوں کے مابین ابھی لداخ اور سکم میں بھی کشیدگی جاری ہے۔